اخبارات کی چیختی سر خیا ں اس حقیقت کو آشکار کر تی ہیں کہ ہمارے شہری اور دیہا تی علاقوں میں جرائم روز کا معمول بن گئے ہیں ۔ زیا دہ حیرت کی با ت یہ ہے کہ اکثر یہ جرائم 8 سال سے 18 سال کی عمر تک کے نو جوان کر تے ہیں ۔ یہ بے راہ رو نوجوان دنگا فسا د اور قتل و غارت پر اتر آتے ہیںاور تو اور کھاتے پیتے گھرانوں کے نو جوان بھی ڈکیتیو ں اور گینگ ریپ جیسی قبیح وارداتو ں میں ملوث ہو رہے ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ ایسا کیو ں ہو ر ہا ہے؟ اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ بہت سے والدین اپنے بچو ں کی صحیح تر بیت سے غفلت بر ت رہے ہیں ۔ بچو ں کو صحیح راہ کی طر ف لے جا نا اتنا آسان نہیں جبکہ ان کے ارد گر د تمام اسبا ب انہیں برائی کی طر ف مائل کر تے ہوں۔ اکثر ایسے بچے اپنی ان ما ﺅ ں کے ساتھ رہتے ہیں جو شاید بے ہنر اور بے روزگار ہیں اور ان کے والد انہیں چھوڑ دیتے ہیں ۔ معا شرے میں گلیا ں بڑی رحم استاد ہوتی ہیں ۔ وہ بچو ں کو ہو شیا ر ، مشکوک اور باغی بنا تی ہیں ۔ گلیو ں کے تر بیت و تعلیم یا فتہ نوجوان جھگڑے ، چو ری کر نے ، جیب کا ٹنے اور قتل کرنے میں مہا ر ت اختیار کرتے ہیں ۔ ان گلیو ں کے پروفیسر کونوں میںکھڑے ہو کرنو جوانوں کو کا میا ب زندگی کا جھانسہ دیتے ہیں ۔ یہ وہ حالات وواقعات ہیں جن میں شہری اور دیہا تی بچے پرورش کی منا زل طے کر تے ہیں ۔ ان منفی کیفیا ت کے باوجود یہ امکان موجو د ہے کہ بچو ں کو صحیح تر بیت دے کر اچھا انسان بنا یا جائے۔ ہزاروں والدین ان چیلنجو ں کا مقابلہ بڑی کا میا بی سے کر رہے ہیں اور ان کے بچے اسی ماحول میں پرورش پانے کے با وجود ذمے دار با عزت اور کامیا ب نو جوا ن ثابت ہوتے ہیں ۔
اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے بچے اچھے ہو ں ۔ تو پہلے آپ خود اچھے بنیں ۔ آپ کو خود بھی ایسے ہی بننا چاہئے جیسے اپنے بچوں کو بنانا چاہتے ہیں ۔ بچے بہت بڑے نقال ہو تے ہیں ۔ وہ ہما ری ہر طر ح کی عا دت اپنا تے ہیں اور امی ابو بن کر کھیلتے ہیں ۔ جیسے جیسے وہ بڑے ہوتے جا تے ہیں ، ان کا یہ کر دار حقیقت میں ڈھلتا چلا جا تا ہے اگرآپ دھوکا دینے اور جھوٹ بولتے ہیں تو اپنے بچے کو جھوٹ بو لنے اور چوری میں ملو ث ہونے سے نہیں روک سکتے ۔ اگر آپ غیر مہذب زبان استعما ل کر تے ہیں تو پھر اپنے بچے کے دوسروں سے گندی زبان میں گفتگو کرنے میں آپ کو دکھ نہیں ہو نا چاہیے ۔ اگر آپ خود با کردار نہیں تو پھر آپ کی بیٹی یا بیٹا جنسی بے راہ روی کا شکا ر ہو تو آپ ان سے کیا کہہ سکتے ہیں ۔ اگر آپ چا ہتے ہیں کہ آپ کے بچے غلط راہ پر نہ چلیں تو آپ کو ان کے سامنے بہتر کر دار پیش کرنا چاہیے ۔ صرف با تیں کرنے کی بجائے اچھا عملی نمو نہ دکھا نا چاہیے ۔
یہ با ت ذہن میں رکھیں کہ آپ کے بچے کی زندگی سے زیا دہ اور کوئی چیز اہمیت کی حامل نہیں ۔ آپ دوستوں کے ساتھ سیر و تفریح میں وقت گزارتے ہیں مگر اپنے بچو ں کے لیے آپ کے پا س کوئی وقت نہیں تو نتیجہ یہ ہو گا کہ وہ من مانے راستے پر چلیں گے ۔ بچے ہما را مستقبل ہیں اور ہمیں ان کے بہتر مستقبل کے لیے اپنی ذمے داریو ں کو احسن طریقے سے نبھا نا چاہیے ۔ شاید آپ کو اس بات کا اندا زہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے بچوں کی تر بیت کرنے میں آپ پر بڑی بھا ری ذمہ داری ڈالی ہے ۔ جا ن لیجئے کہ اللہ نے بچو ں کو ان کی پرورش کے لیے بطور امانت آپ کے پا س بھیجا ہے ۔ قدرت نے بچو ں کو لا تعداد صلا حیتو ں سے نوازا ہے ۔ آپ کے بچو ں کی زندگی کی ترتیب آپ کے ہاتھو ں میں ہے اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس کا ذمے دار ٹھہرا یا ہے، لہذا مصمم ارا دہ کر کے بچو ں کی زندگی بہتر بنانے کی جنگ میں کامیا بی حاصل کریں ۔
آپ کے گھر میں مثبت سر گرمیو ں کے اثرات مو جو دہیں تو آپ کے بچے بھی ان سے متاثر ہو ں گے لہذا اپنے گھرمیں ہمیشہ مثبت سرگرمیو ں کو فروغ دیجئے ۔ اپنے بچو ں کے لیے دن کا کچھ حصہ وقف کریں اور انہیں پو ری اہمیت دیجئے۔ اس باہمی ملا قات کے دوران انہیں بے تکلفی اختیا ر کرنے کا موقع دیجئے ۔ شا ید آپ کو ایسا کرنے میں کچھ مشکلا ت کا سامنا کر نا پڑے۔ دادا، دادی اور دوسرے قریبی رشتہ دار و ں کو بھی بچو ں کی پرورش میں اپنا مدد گا ر بنائیے ۔ ما ں کو بچوں کی تر بیت کے لیے با پ کے تعاون کی خاص طور پر ضرورت ہو تی ہے ، نیز اجتماعی خاندان میں بچو ں کی تربیت کا میا بی سے کی جا سکتی ہے۔ آپ بچو ں کو باور کر اسکتے ہیںکہ اچھے اور برے دوست کی پہچان کیا ہے؟ کبھی آپ نے غور کیا کہ بچے کیو ں دنگا فسا د کرتے ہیں ۔ اصل میں اس کی وجہ بڑو ں کی عزت میں کمی ہے۔ بڑوں کی عزت بچو ں پر لا زم ہو نی چاہیے ۔ انہیں بڑو ں کی عزت و احترام کا احساس دلائیے ۔
بچو ں کو دوسری تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم دیجئے ۔ انہیں اللہ تعالیٰ سے رشتہ قائم کرنے کے لیے عبادات کی طر ف راغب کیجئے اور انہیں بتائیے کہ مسائل کے حل کے لیے اللہ تعالیٰ سے رجوع کریں ۔ اس طر ح انہیں جلد ہی احساس ہو جائے گا کہ اللہ ان کا دوست ہے جو سب سے زیا دہ ان کے قریب ہے ۔ لا تعداد برائیو ں سے فقط اللہ کی طر ف رجو ع کرنے ہی سے بچا جا سکتا ہے ۔ بچو ں کو تصویر کا دوسرا رخ بھی دکھائیے کہ نا فرمانی کے نتائج کیا ہو تے ہیں ۔ اگر بچے اللہ تعالیٰ کے احکا ما ت کے مطابق زندگی بسر کریں گے تو انہیں زندگی میں کا میا بی اور کامرانی نصیب ہو گی ۔جو انہیں اپنے ہم جولیو ں میں نما یا ں مقام عطا کرے گی ۔ بچو ں کی زندگی با مقصد بنانے اور صلا حیتو ں کو اجا گر کرنے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کیجئے کہ وہ اچھے شہری بنیں ۔ اگر آپ ان با تو ں پر عمل کریں گے تو آپ کے بچے معاشرے کے لیے روشنی کامینا ر ثابت ہوں گے ۔ آج ہی سے اپنے بچو ں کی صحیح تربیت شروع کر دیجئے اور یا د رکھئے صرف آپ ہی ا س آلو دہ ما حول میں اپنے بچو ں کی صحیح تر بیت کر سکتے ہیں ۔
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 460
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں